Showing posts with label History. Show all posts

The Dark and Bloody History of Valentine's Day

By Amad Ahmad

The Dark and Bloody History of Valentine's Day

As we all know, the annual festival for lovers to celebrate love is coming near. Of course, we are talking about "Valentine's Day", it is a no-brainer that most people who enjoys this holiday more are the committed couples. Generally, it is aContinue Reading...

11 Famous Failure

By Amad Ahmad

11 Famous Failure

Famous Failures 1) Michael Jordan    (6 time NBA champion    5 time NBA MVP and    4 time NBA all star) After Being cut from his high school basketball team, He went Home lock himself in hos room and cried. 2) AlbertContinue Reading...

9 Quotes to Inspire and Motivate You During Tough Patches.

By Amad Ahmad

9 Quotes to Inspire and Motivate You During Tough Patches.

Continue Reading...

( تقلید کیا ھے ؟؟؟؟ نہایت مختصر تشریح )



( تقلید کیا ھے ؟؟؟؟ نہایت مختصر تشریح )                                                                                                       
آج کے دور میں رنگ برنگی پگڑی والے علماء اور مولوی سادہ لوح اور کم علم مسلمانوں کو آپنے آپنے فرقوں اور اندھی تقلید میں پھنسا کر رکھنا چاھتے ہیں ۔۔۔ اور ہماری سادہ دل مسلمانوں کی اکثریت یہ سمجھتی ھے کہ لفظ تقلید بھی شاید قرآن وسنت کی ہی کوئی دینی اصطلاح ھے ۔۔۔ نہیں جناب یہ صرف اور صرف فرقہ وارانہ اور مزھبی اصطلاح ھے اس کا دین اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ھے اگر ایک باشعور مسلمان حقیقی معنوں میں تقلید ۔۔۔ مقلد اور غیر مقلد کا کا معنی جان لے تو وہ ایسی تمام اصطلاحات سے کوسوں رھے گا ۔۔ بلکہ وہ دین اسلام کا ماخذ صرف اور صرف قرآن وسنت کو مانے گا ۔۔ اس کے لغوی معنی ؟؟ جی لفظ تقلید کا مادہ ( ق ل د ) سے ھے اس سی سے لفظ قلادہ ھے جو گلے کے پٹے کو کہتے ہیں ۔۔۔ اور عربی میں تقلید کو گلے میں پٹہ ڈالنا ھوتا ھے ۔۔۔ اور مقلد اس جانور کو کہتے ہیں جس کے گلے میں پٹہ ھو اور رسی کسی دوسرے کے ھاتھ میں ھو اور وہ اسے کھینچتا جائے اور جانور اس کے پیچھے اندھا دھند چلتا جائے ۔۔۔ چاھے وہ اس کو کہیں بھی لے جائے ۔۔۔ مزے کی بات یہ ھے کہ عربی زبان کی جدید اور قدیم لغات یہ ہی معنی بتاتی ھے ۔۔۔۔ اللہ ھم سب کو اندھی تقلید سے بچائے ۔۔۔ ھمیں ناصرف چاروں اماموں کو ماننا چاھئے بلکہ تمام ان نیک لوگوں اور سکالر جہنوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں دین کے لئے کام کیا ان کا احترام کرنا چاھئے ۔۔۔۔ لیکن تقلید صرف اور صرف قرآن اور آقا دوجہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ھوگی ۔۔۔ ایک بات اور یہاں بتاتا چلوں چوتھی صدی ہجری تک مسلمانوں میں تقلید کا کوئی تصور نہیں تھا ۔۔




                                                        For More Updates: Click Here

جب خدا زمین پر اتر آیا

By Amad Ahmad

جب خدا زمین پر اتر آیا

داستان ایمان فروشوں کی جلد سوم قسط نمبر 90 جب خدا زمین پر اتر آیا مصر میں جہاں آج اسوان ڈیم ہے، آٹھ سو سال پہلے وہاں ایک خونریز معرکہ لڑا گیا تھا۔ مورخوں نے سلطان صلاح الدین ایوبی کے دور کی اسContinue Reading...

Humans Blue Eyes

By Amad Ahmad

Humans Blue Eyes

What determines the colour of blue eyes? And when, and why, did they evolve? Blue eyes have been around for at least 7,000 years but we still don't know exactly why they evolved. Brad Pitt has them, Paul Newman had them — butContinue Reading...

Emma Goldman

By Amad Ahmad

Emma Goldman

Continue Reading...

Most Dangerous Cities in the World

By Amad Ahmad

Most Dangerous Cities in the World

Top 11 Most Dangerous Cities in the World f you are tired of reading about beautiful vacation destinations, this is the right article for you. It will benefit you to know what cities to avoid in order to stay safe and alive. Certainly,Continue Reading...

Bitter Truth

By Amad Ahmad

Bitter Truth

Continue Reading...

Blessed Mother Teresa

By Amad Ahmad

Blessed Mother Teresa

Blessed Mother Teresa of Calcutta born Agnes Gonxha Bojaxhiu commonly known as Mother Teresa of Calcutta was an Albanian–born Indian Roman Catholic nun. "By blood, I am Albanian. By citizenship, an Indian. By faith, I am a Catholic nun. Born: August 26, 1910, Skopje, MacedoniaContinue Reading...

بت گری پیشہ کیا‘ بت شکنی کو چھوڑا

By Amad Ahmad

بت گری پیشہ کیا‘ بت شکنی کو چھوڑا

Continue Reading...

٭پاکستان کے پہلے وزیراعظم "خان لیاقت علی خان"کی زندگی کے کچھ دلچسپ پہلو٭


٭پاکستان کے پہلے وزیراعظم "خان لیاقت علی خان"کی زندگی کے کچھ دلچسپ پہلو٭

خان صاحب کا تعلق بھارت کے ضلع قندال سے تھا اور وہ اپنے علاقے کے سب سے بڑے جاگیردار اور نواب تھے۔ لیکن انہوں نے 
تقسیم ہند کے بعد نا صرف اپنی ساری زمین اور جائیداد چھوڑ دی بلکہ انہوں نے پاکستان آ کر اُس جائیداد کے عوض کوئی کلیم بھی جمع نہی کروایا،خان لیاقت علی خان کے پاس پاکستان میں ایک انچ زمین کوئی ذاتی بنک اکاؤنٹ اور کوئی کاروبار نہی تھا۔
خان صاحب کے پاس دو اچکن، تین پتلونیں، اور بوسکی کی ایک قمیض تھی 
اور اُن کی پتلونوں پر بھی پیوند لگے ہوتے تھے وہ اپنی پتلونوں کے پیوندوں کو ہمیشہ اپنی اچکن کے پیچھے چھپا لیتے تھے۔
16 اکتوبر 1951 کو جب راولپنڈی میں خان لیاقت علی خان شہید ہوئے تو اُن کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے لیجائی گئی تو دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم نے اچکن کے نیچے نا صرف پھٹی ہوئی بنیان پہنی رکھی تھی بلکہ اُن کی جرابوں میں بھی بڑے بڑے سوراخ تھے۔ 
شہادت کے وقت نا صرف خان صاحب کا اکاؤنٹ خالی تھا بلکہ گھر میں کفن دفن کے لیے بھی کوئی رقم نہی تھی خان صاحب اپنے درزی حمید ٹیلر اور ایک کریانہ سٹور کے بھی مقروض تھے.
بیگم رعنا لیاقت علی خان، خان صاحب کی بیگم نے خان صاحب کی شہادت کے بعد حکومت کو بتایا کہ حکومت نے وزیراعظم ہاوس کے لیے چینی کا کوٹہ طے کر رکھا تھا۔ یہ کوٹہ جب ختم ہو جاتا تھا تو وزیراعظم اور ان کی بیگم اُن کے بچوں اور اُن کے مہمانوں کو بھی چائے پھیکی پینا پرتی تھی۔ 
پچاس کی دہائی میں ایک بیوروکریٹس نے بیگم رعنا لیاقت علی خان سے پوچھا انسان ہمیشہ اپنے بیوی اور بچوں کے لیے کچھ نا کچھ ضرور جمع کرتا ہے، خان صاحب نے کیوں نہ کیا تھا۔ بیگم صاحبہ نے جواب دیا یہ سوال میں نے بھی ایک مرتبہ خان صاحب سے پوچھا تھا، لیکن خان صاحب نے جواب دیا تھا میں ایک نواب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں نے زندگی میں کبھی ایک لباس دوسری بار نہیں پہنا تھا۔
میرے خاندان نے مجھے آکسفورڈ یونیورسٹی میں خانساماں، خادم اور ڈرائیور دے رکھا تھا۔ اور ہم لوگ کھانا کھاتے یا نہ کھاتے مگر ہمارے گھر میں پچاس سے سو لوگوں تک کا کھانا روز پکتا تھا،
لیکن جب میں پاکستان کا وزیراعظم بنا تو میں نے اپنے آپ سے کہا لیاقت علی خان اب تمھیں نوابی یا وزارت عظمیٰ میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہو گا، اور میں نے اپنے لیے وزارت عظمی منتخب کر لی۔ بیگم صاحبہ کا کہنا تھا کہ خان صاحب فرمایا کرتے تھے کہ میں جب بھی اپنے لیے نیا کپڑا خریدنے لگتا ہوں تو میں اپنے آپ سے سوال کرتا ہوں کیا پاکستان کی ساری عوام کے پاس کپڑے ہیں ؟ 
میں جب اپنا مکان بنانے کا سوچتا ہوں تو اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کیا پاکستان کے سارے لوگ اپنے مکانوں میں رہ رہے ہیں ؟ 
اور جب میں اپنے بیوی بچوں کے لیے کچھ رقم جمع کرنے کے لیے سوچتا ہوں، تو اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کیا پاکستان کے تمام لوگوں کے بیوی بچوں کے پاس مناسب رقم موجود ہے؟ 
مجھے جب ان تمام سوالوں کا جواب نفی میں ملتا ہے تو میں اپنے آپ سے کہتا ہوں کہ لیاقت علی خان ایک غریب ملک کے وزیراعظم کو نیا لباس، لمبا چوڑا دسترخوان اور ذاتی مکان زیب نہیں دیتا۔
اے اللہ ان پر اور پاکستان کی تحریک آزادی کے تمام جانثاروں کی مرقد پر کروڑوں رحمتیں نازل فرما اور ہمارے موجودہ رہنماؤں کو بھی یہی جذبہ عطا فرمائے - آمین