پیسہ پھینک تماشہ دیکھ

9:17:00 PM Amad Ahmad 0 Comments

پیسہ پھینک تماشہ دیکھ-(ایم طاہر)

ڈالر نے امریکہ کا اتنا خون نہیں چوسا ہوگا جتنا پاکستانیوں کا چوس چکا۔ اور یہ اج کی بات نہیں جب سے پاکستان بنا تب سے ہی چلا آ رہا ہے۔ پاکستان بنا تو غربت تھی مگر جن چند خاندانوں کا جہاں ہاتھ لگا وہاں سے پاکستان کو زخمی کرنا شروع کر دیا-غریب بچاری عوام بھوکی ننگی اپنا مال عزتیں اورجانیں قربان کر کے جہاں سے چلی تھیں اج بھی انہی حالات میں اپنے ننگے پاوں کھڑی کسی مسیحا کا انتظار کر رہی ہے۔ جو لوگ پاکستان بننے کےبعد عوام کو بیواقوف بناتے رہے اج بھی انہی کے خاندان والے ہاتھ میں ڈنڈا لیے اسی عوام کو ہانک رہی ہے۔ ویسے بھی اسلامی تاریخ کے ہر دور میں میر جعفر و صادق اتے رہے ہیں۔ صرف پیسہ پھنکنے کی دیر ہے۔ ایک بات تو مشترک ہے کہ مارتے بھی پاکستانی مرتے بھی پاکستانی اور تماشائی بھی پاکستانی ہی ہے۔ دوستوں پاکستان اسی لیے بنا تھا کہ مارے بھی ہم ، مرے بھی ہمارے اور دفنائے بھی ہم خود۔ 

دوستوں کیا پاکستان صرف اسی لیے بنا تھا کہ قائداعظم کو جب ہسپتال کے لیے لےجانے کی ضرورت ہو تو ان کی ایمبولیس کو کئی گھنٹوں تک رستے میں روکے رکھا ۔ان کا طیارہ پیٹرول کی کمی کے نام پر روک کر ان کی آخری سانسیں لینا بھی اتنا مشکل کر دیا کہ پاکستان جیسا ملک دنیا کےنقشے میں بنانے کا بھی کوئی نا سوچ سکے۔ دوستوں کیا پاکستان اس لیے بنا تھا ؟ جب لیاقت علی جیسے لیڈر کی پاکستان کو ضرورت تھی تو انھیں سرے عام گولی مارکر شہید کر دیا گیا صرف اس لیے کہ انھوں نے مکے کا نعرہ دیا تھا ان کا قصور صرف اتنا ہی تھا وہ کہتے تھے کہ جس طرح ایک ہاتھ کی چار انگلیاں اور انگوٹھا مل کر مُکہ بنتا ہے اسی طرح چاروں صوبے اور کشمیر کے لوگ ایک ہو جائیں تو پاکستان بننے کا مقصد پورا ہو جائے ۔ دوستو ! پاکستانی مارتے ہیں پاکستانی ہی مرتے ائے ہیں اور فاتحہ بھی ہم خود ہی پڑھتے ہیں۔ کیونکہ اس قوم کو ڈالر کی لت لگ گئی ہے۔ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ۔ یہی ڈالر کبھی ملک میں پہلا مار شل لا لگواتا ہے تو کبھی قائد اعظم کی پیاری بہن فاطمہ کو سیاست میں رسواء کروایا جاتا ہے۔ کبھی دوسرا مارشل لا لگواتا ہے تو کبھی بھارت اور پاکستان کی پیسنٹھ اور اکہتر کی جنگیں کرواتا ہے۔ 

یہ ڈالر کبھی پاکستان کو دو ٹکروں میں تقسیم کر کے بنگلہ دیش بنوا دیتا ہے تو کبھی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکوا دیتا ہے۔ اسی ڈالر نے کبھی ضیاۓ ء الحق کو مارشل لا کے لیے مجبور کیا تو کبھی افغان جنگ میں روس کے خلاف استعمال کرنے کے لیے مجاہدین بنائے۔ اسی ڈالر نے ضیاء الحق سمیت پوری اعلیٰ قیادت کا طیارہ اڑا دیا تو اسی پیسے سے بینظر اقتدارمیں ائیں۔ کبھی اسی ڈالر نے نواز شریف کو تاج پہنایا تو کبھی واپس چھین کر بینظیر کو دے دیا۔ اسی ڈالر نے پھر نواز شریف کو کرسی پیش کی مگر پھر مشرف کو سامنے لا کھڑا کیا۔ اسی ڈالرنے کارگل کی جنگ کروائی توکبھی انھی مجاہدین کو دھشتگرد بنا کر افغان وار دوبارہ شروع کروا دی۔ اسی ڈالر نے بینظیر کو سر پر سرے عام گولی مروائی ۔ تو پھرمشرف کو کرسی سے اتارہ جسے وہ اپنی کھال کہتا تھا۔ تو کبھی آصف زردای جیل سے نکال کر بادشاہ بنا دیا۔ پھر اسی ڈالر نے نواز شریف کو تیسری بار پاکستان کے سیاہ سفید کا مالک بنا دیا۔ ہاں اس ڈالر کی پاکستانیوں کو لت لگ گئی ہے۔ ہاں اسی ڈالر نے پاکستانیوں کا خون اپنے پاکستانیوں سے چوسوایا ہے اور پھر اسی ڈالر نے اس مردہ عوام کو پاکستانیوں سے ہی دفنا کر ان کی میتوں پر فاتحہ خوانی کروائی ہے۔ 
اے عوام پاکستان۔ تمھارا ازلی دشمن یہ ڈالر ہی ہے۔ جب تک اس کے نشے میں دھت پاکستانی افراد کو چن چن کر ختم نہیں کرو گے یہ ڈالر تب تک تمھارا خون چوستا رہے گا۔ تمھیں اپنے پاکستانیوں کے ہاتھوں مرواتا رہے گا۔ اور تمھارے اپنے پاکستانی ہی تمھارا تماشہ دیکھتے رہیں گے۔۔ کیوں نہ دیکھیں گے۔ تمھارے پاکستانی خون میں ڈالر جو دوڑتا ہے۔ پیسہ پھینک تماشہ دیکھ۔



0 comments :