کیا محض علم آ جانے سے ایمان کی کیفیت نصیب ہوتی ہے؟
کیا محض علم آ جانے سے ایمان کی کیفیت نصیب ہوتی ہے؟
جواب:
نہیں، کسی چیز کا محض علم آ جانے سے ایمان حاصل نہیں ہوتا، اگر ایمان علم ہی سے حاصل ہوتا تو کوئی ان پڑھ مومن نہ ہوتا اور نہ کوئی علم والا کافر ہوتا جیسا کہ ابو جہل اور اس کے ساتھی کہا کرتے تھے :
مِنَّا نَبِيٌّ يَأتِيْهِ الْوَحْيُ مِنَ السَّمَاءِ فَمَتَی نَدْرُکُ هَذِهِ؟ وَاﷲ لَا نُوْمِنْ بِه اَبَداً وَلَا نُصَدِّقُهُ.
ابن کثير، تفسير ابن کثير، 2 : 131
’’(ہم مانتے ہیں کہ محمد) ہم میں سے ہی نبی ہیں اور اس کی طرف آسمان سے وحی نازل ہوتی ہے، پس ہم اس چیز کا انکار نہیں کرتے (مگر) اللہ کی قسم ہم اس پر کبھی بھی ایمان نہیں لائیں گے اور نہ ہی اس کی تصدیق کریں گے۔‘‘
پس واضح ہوا کہ علم اور ایمان دو الگ حقیقتیں ہیں، کبھی علم کے باوجود ایمان نہیں ہوتا اور کبھی علم کے بغیر بھی ایمان ہوتا ہے۔ ایمان کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ.
البقره، 2 : 3
’’جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘
اس سے ثابت ہوا کہ ایمان بن دیکھے ماننے کا نام ہے جبکہ علم دیکھ کر ماننے کا نام ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
0 comments :